غزل
خلق سے پہلے بتا دے کیا ترا موضوع ہے
چترکارا سن یہاں تازہ کشی ممنوع ہے
پھول نظارے سے آگے روشنی کرنے کی شے
رنگ کی کاری گری میں آگ بھی مجموع ہے
دشت میں اے شہہ تری ہرگز عمل داری نہیں
یہ عزا خانہ دیار حکم سے مرفوع ہے
زائچہ سازا ہمارے خواب کی تقطیع کر
فال گیرا یہ بتا کیا اب دعا مسموع ہے
وہم کا سورج ہوں میرا کیا تعین ہو سکے
اس تیقن گاہ میں میری کرن مقطوع ہے
جل بجھی ہوگی کسی ڈھیری میں سرکنڈوں کی آگ
کاتب من حوصلہ رکھ اب سخن مطبوع ہے
احمد جہانگیر