خلوصِ دل کا حسیں لبادہ تو روشنی ہے
کہ زندگی کا یقین سادہ تو روشنی ہے
مسافتوں میں جو منزلوں کی نوید ٹھہرا
وہ ایک رستہ کریں کشادہ تو روشنی ہے
نظر نظر میں کہیں اجالا کہیں اندھیرا
کہیں مگر حوصلہ زیادہ تو روشنی ہے
ستم ظریفی کا ہر بہانہ ہی معتبر تھا
کرم کریں وہ بدل کے جادہ تو روشنی ہے
کبھی ہتھیلی پہ رازِ دل بھی حنا سے لکھنا
محبتوں کا یہی اعادہ تو روشنی ہے
ڈاکٹر حنا امبرین طارق