Khameer e Khaak Main Zarra Sa Yeh Milla Kaisa
غزل
خمیرِ خاک میں ذرہ سا یہ ملا کیسا
تھما دیا ہے مجھے جس نے آئینہ کیسا
یہ ذکر چھیڑا ہے تونے اے دلربا کیسا
دکھا رہا ہے سرِ بزم آئینہ کیسا
جو مجھ پہ گزرے گی گزرے گی دل پہ سہہ لوں گی
میں خود کو چھوڑ کے آئی ہوں سوچنا کیسا
یہ آج لفظ مرے کس لیے ہیں سجدے میں
یہ آج دشت میں آیا ہے قافلہ کیسا
وہ جس نے کر دیا زیر و زبر مرے دل کو
گزارا مجھ سے محبت یہ سانحہ کیسا
میں جس کو پڑھتے ہوئے ہو گئی ہوں بے خود سی
یہ داستان میں در آیا سلسلہ کیسا
جو رتجگوں کی تمازت میں جھونک دیتا ہے
کیا ہے مجھ کو عطا عشق فلسفہ کیسا
یہ سارے شہر میں ہلچل سی آج کیسی ہے
یہ سارے شہر میں آیا ہے زلزلہ کیسا
شاہین مغل
Shaheen Mughal