loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 17:34

خواب در خواب اک افسانہ رہی ہیں آنکھیں

خواب در خواب اک افسانہ رہی ہیں آنکھیں
موسمِ گُل میں بھی ویرانہ رہی ہیں آنکھیں

مصلحت کوش رہی ہے مری بینائی بھی
ہر نئے زخم سے بیگانہ رہی ہیں آنکھیں

گرچہ ساقی نے فقط وعدہء فردا پہ رکھا
نقشِ موجود کا آئینہ رہی ہیں آنکھیں

مبتلا کتنے رہے ہیں غمِ ہستی میں مدام
لیکن اس پر بھی کریمانہ رہی ہیں آنکھیں

دولتِ عشق کی خیرات ملی ہے ہر دم
ایسی کشکولِ فقیرانہ رہی ہیں آنکھیں

اک سحر خیز نظارے کی تمنا میں ضیاء
درد سہہ کر بھی ظریفانہ رہی ہیں آنکھیں

ضیاء زیدی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم