loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 02:47

خواب ہے خواب ہی ہو ، چہرۂ تصویر نہ ہو

غزل

خواب ہے خواب ہی ہو ، چہرۂ تصویر نہ ہو
داستاں گو مرے اِس زخم کی تشہیر نہ ہو
یوں نہ ہو جائے کہ تمثیلِ قبا ہو جاؤں
اس تکلف سے مرے ساتھ بغل گیر نہ ہو
یوں نکالا ہے مجھے دل کے صنم خانے سے
جیسے صحرا میں بھٹکتا ہوا رہگیر نہ ہو
آہوئے شہر کو دیکھا کرو نخچیر لیے
جیسے آنکھوں میں ہمہ وقت کوئی تیر نہ ہو
سسی بھی رل گئی صحراؤں میں پنوں کے لیے
دیکھنا آتے ہوئے تم کو بھی تاخیر نہ ہو
گھر کی دہلیز پہ ہجرت نے قدم رکھا ہے
کچھ بھی ہو جائے مرے جذبے کی تحقیر نہ ہو
آنکھ میں حیرتی بُو ہے نہ کوئی خوابِ سفر
جیسے زندان میں رہتے ہوئے زنجیر نہ ہو
ڈھونڈ کے لاؤ کوئی رانجھااسی وقت یہاں
جنگ سے بھاگی ہوئی لڑکی کہیں ہیر نہ ہو
لوگ آسانی سے اس سر کو جھکا دیتے ہیں
ڈھانپنے کے لیے جس سر کو کوئی ویر نہ ہو
اور اک بار ترے در پہ کوئی آیا ہے
غور سے دیکھ کرن جوہرِ تقدیر نہ ہو
کرن منتہیٰ
Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم