خود اپنے واسطے یہ قیمتی سوغات مانگوں گا
میں جنت میں ملوں گا تو تمہارا ہاتھ مانگوں گا
محبت سے بھرے دو بول دامن میں گرا دینا
میں تم سے جب بھی مانگوں گا یہی خیرات مانگوں گا
ہراک قطرے میں تم شامل ہو اور کھل کے برس جاؤ
خدا کی ذات سے ایسی میں اک برسات مانگوں گا
یہ جیسے میں تڑپتا ہوں ملن کو تم بھی تڑپو گی
تمہارے سینے میں ایسا دل بے تاب مانگوں گا
میں اپنی ساری خوشیاں دے کے تجھ کو اس کے بدلے میں
تری قسمت میں جو لکھے ہیں وہ صدمات مانگوں گا
سمندر کا کنارہ ہو مرے پہلو میں تم بیٹھو
ستاروں سے بھری میں ایک ایسی رات مانگوں گا
یاسر سعید صدیقی