loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 02:37

خوش گمانی کیسے کرلیں ہم یقیں

خوش گمانی کیسے کرلیں ہم یقیں
مشکلیں بھی ختم ہوتی ہیں کہیں

جب بھی ٹوٹا گفتگو کا سلسلہ
ذہن و دل میں نفرتیں پلنے لگیں

میں وہاں سے اور آگے چل پڑا
ختم ہوتی ہے جہاں حدِ یقیں

ہے سراسر عقل و دانش کا قصور
جہل کیسے ہو گیا مسند نشیں

جس جگہ بکھری ہوئی ہیں کرچیاں
جانے کیوں میں پاؤں رکھتا ہوں وہیں

شاید ان میں کچھ شرافت ہے ابھی
وہ برے جو پارسا بنتے نہیں

تیرے آنگن میں ستارے ضوفشاں
میرے آنگن میں چراغِ بے یقیں

اس سے تم فیاض اس کو مانگ لو
وجد میں ہے خانہِ دل کا مکیں

فیاض علی فیاض

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم