loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

19/04/2025 10:47

خوف طاری نہیں ہوتا کبھی شہبازوں پر

خوف طاری نہیں ہوتا کبھی شہبازوں پر
قدغنیں لاکھ لگاؤ مری پروازوں پر

اس نے اک بار پکارا نہ پلٹ کر دیکھا
ایک مدت میں لپکتی رہی آوازوں پر

عمر کٹتی ہے بھٹکتے ہو ئے پردیسوں میں
تختیاں نام کی رہ جاتی ہیں دروازوں پر

بدگماں وقت سے پہلے ہی میں کیونکر ہوتی
لوگ چھوڑے نہیں جاتے کبھی اندازوں پر

ہم وہ حساس طبیعت کہ ازالے کرتے
زندگی اپنی بسر کرتے ہیں خمیازوں پر

وہ ترے بعد بھلا سوچ جیئیں گے کیسے
وہ جو پلتے ہیں ترے لاڈ ترے نازوں پر

میں نے ہر بار حقیقت سے چرائی نظریں
میں نے ہر بار بھروسہ کیا ہمرازوں پر

جن کے الفاظ سے نفرت کی مہک آتی ہے
مجھ کو آتا ہے ترس ایسے سخن سازوں پر

فوزیہ شیخ

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم