غزل
خون دل ہے نکھار کانٹوں پر
دیکھتا جا بہار کانٹوں پر
انقلاب چمن کی بات کرو
ہم نے دیکھی بہار کانٹوں پر
میری دیوانگی بھی دیکھ چکی
دامن تار تار کانٹوں پر
فصل گل بھی گزار دی ہم نے
اے غم روزگار کانٹوں پر
دل کی بے خوابیاں نہ جائیں گی
نیند آئے ہزار کانٹوں پر
بات کیا ہے کہ اس کے غم کی طرح
لوٹتی ہے بہار کانٹوں پر
ہائے وہ چند حسن کار عروجؔ
جن کو آتا ہے پیار کانٹوں پر
عبدالرؤف عروج