google.com, pub-1930885105786257, DIRECT, f08c47fec0942fa0
loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 02:40

خیال و خواب ہوئی ہیں محبتیں کیسی

خیال و خواب ہوئی ہیں محبتیں کیسی

لہو میں ناچ رہی ہیں یہ وحشتیں کیسی

۔

نہ شب کو چاند ہی اچھا نہ دن کو مہر اچھا

یہ ہم پہ بیت رہی ہیں قیامتیں کیسی

۔

وہ ساتھ تھا تو خدا بھی تھا مہرباں کیا کیا

بچھڑ گیا تو ہوئی ہیں عداوتیں کیسی

۔

عذاب جن کا تبسم ثواب جن کی نگاہ

کھنچی ہوئی ہیں پس جاں یہ صورتیں کیسی

۔

ہوا کے دوش پہ رکھے ہوئے چراغ ہیں ہم

جو بجھ گئے تو ہوا سے شکایتیں کیسی

۔

جو بے خبر کوئی گزرا تو یہ صدا دے دی

میں سنگ راہ ہوں مجھ پر عنایتیں کیسی

۔

نہیں کہ حسن ہی نیرنگیوں میں طاق نہیں

جنوں بھی کھیل رہا ہے سیاستیں کیسی

۔

نہ صاحبان جنوں ہیں نہ اہل کشف و کمال

ہمارے عہد میں آئیں کثافتیں کیسی

۔

جو ابر ہے وہی اب سنگ و خشت لاتا ہے

فضا یہ ہو تو دلوں میں نزاکتیں کیسی

۔

یہ دور بے ہنراں ہے بچا رکھو خود کو

یہاں صداقتیں کیسی کرامتیں کیسی

عبید اللہ علیم

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم