loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

04/08/2025 19:13

دامِ خیال

دامِ خیال

الم نصیب ہوں گویا ہزار دل میں رنج
ابھر کے آتے ہیں پھر بن کے مٹ سے جاتے ہیں
میں آج تک بھی تجھے دیکھتی ہوں آنکھوں میں
میں آج تک بھی تصور ترا ہی کرتی ہوں
جو تو نہیں ہے تو دنیا کی ہر خوشی بے کیف
جو تو نہیں ہے تو رنگِ بہار پھیکا ہے
زمانے بھر کے ترنم ہیں آہ میرے لٸے
زمانے بھر کی خوشی کو لگا دوں میں ٹھوکر
میں تجھ سے ملتی ہوں لیکن خیال میں اکثر
خیال ہی تو پہر دوپہر کا قصہ ہے
میں باتیں کرتی ہوں تجھ سے گمان میں یعنی
میں تیرے چہرے کو پڑھتی ہوں اور سوچتی ہوں
کہ تو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے دنیا میں
ترا وجود ہی میری حیات ہے جاناں
ہزار جلوے ہیں ہر جلوے سے ہی میں اب تو
ترے لٸے کٸی الزام لے رہی ہوں میں
میں عالمِ غمِ گیتی سنوارنے کے لٸے
یہ کس زباں سے ترا نام لے رہی ہوں میں

مدیحہ شوق

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم