loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 23:09

دراڑوں سے رِستی کہانی

DaraaRoon say risti Kahani

نظم

ہم کہیں جا چکے ہیں
اور گزرا ہوا وقت
گھروں کی سیڑھیوں میں ٹھہر گیا ہے
پہلے زینے سے آخری زینے تک
چاپ دیتی ہوئی کہانی
کچھ ہی دن پہلے کی بات لگتی ہے
یہیں….
یہیں کہیں…..
وقت کی گرد میں دفنائے ہوئے لوگ
محبت کی باتیں کیا کرتے تھے
اہتمامِ سخن یوں تھا
کہ مصرعوں کے درمیان آنے والی
خاموشی بھی سماعت کی جاتی
جذب و خواب کی ہمکلامی میں
لفظ اپنی قبائیں درست کرتے
اور ہوا لطفِ معانی میں شامل رہتی
معلوم نہیں
دن بدل گئے یا دل
کھڑکیوں سے تنہائی کے علاوہ کوئی نہیں جھانکتا
گوش بر آواز دیواریں بہری ہو چکی ہیں
جہاں دروازے تھے
وہاں کتبے اپنی جگہ بنا رہے ہیں
دراڑوں سے رِستی کہانی

………..مقصود وفا……..

Maqsood Wafa

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم