loader image

MOJ E SUKHAN

درد دل میں کمی نہ ہو جائے

غزل

درد دل میں کمی نہ ہو جائے
دوستی دشمنی نہ ہو جائے

تم مری دوستی کا دم نہ بھرو
آسماں مدعی نہ ہو جائے

بیٹھتا ہے ہمیشہ رندوں میں
کہیں زاہد ولی نہ ہو جائے

طالع بد وہاں بھی ساتھ نہ دے
موت بھی زندگی نہ ہو جائے

اپنی خوئے وفا سے ڈرتا ہوں
عاشقی بندگی نہ ہو جائے

کہیں بیخودؔ تمہاری خودداری
دشمن بے خودی نہ ہو جائے

بیخود بدایونی

ایک تبصرہ چھوڑیں