loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

19/04/2025 09:25

درد ہی دیتا ہے اب وہ نہ دوا دیتا ہے

غزل

درد ہی دیتا ہے اب وہ نہ دوا دیتا ہے

ہائے کیسا وہ وفاؤں کا صلہ دیتا ہے

میں نے پینے کے لیے ہاتھ بڑھایا کب تھا
اپنے ہاتھوں سے کوئی آ کے پلا دیتا ہے

گرنے لگتے ہیں اگر اشک مری آنکھوں سے
اپنا دامن کوئی چپکے سے بڑھا دیتا ہے

جس نے اک بار بھی دیکھی ہے تجلی تیری
سارے عالم کو وہ نظروں سے گرا دیتا ہے

ان کی خوشیوں پہ ہی موقوف نہیں اپنی خوشی
ان کا بخشا ہوا ہر غم بھی مزا دیتا ہے

آرزو یہ ہے کہ میں ہوش میں آؤں نہ کبھی
اپنی ہاتھوں سے وہ دامن کی ہوا دیتا ہے

کیوں سمجھتے ہو حبیبؔ اشک کو تم میرے حقیر
یہ مرے قلب کے طوفاں کا پتا دیتا ہے

جے کرشن چودھری حبیب

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم