دست و پا میں کہاں زنجیر کی گنجا ئش ہے
کیا ابھی اور بھی تعزیر کی گنجائش ہے
جان بخشی کی ذرا سی بھی نہیں گنجائش
ہاں مگر تھوڑی سے تاخیر کی گنجائش ہے
عشق میرا بھی نہیں قیس ترے عشق سے کم
اس میں بس تھوڑی سی تشہیر کی گنجائش ہے
بات سیدھی ہے مجھے جینا نہیں تیرے بغیر
اور اب کون سی تفسیر کی گنجائش ہے
تو نہ طعنہ دے مجھے تنگ دلی کا اے دوست
میرے دل میں تیری تصویر کی گنجائش ہے
رانا سعید دوشی