loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 08:27

دسمبر میں ساون کے پھیرے نہیں اب

دسمبر میں ساون کے پھیرے نہیں اب
پون میں مسرت کے ڈیرے نہیں اب

ہیں صبحیں اکیلی ،دپہریں ہیں سنساں
یوں شاموں کے ساۓ گھنیرے نہیں اب

نہ جانے کہاں کھو گئے ہیں اجالے
مسسلسل ہیں راتیں سویرے نہیں اب

نواۓ صبح نے کہا کیا صبا سے
کہ گلشن میں خوشبو کے ڈیرے نہیں اب

وہ جن سے محبت نے پیماں کئے تھے
نگاہوں میں انکے بسیرے نہیں اب

سنا ہے دسمبر میں راتیں ہیں ناگن
دسمبر میں لیکن سپیرے نہیں اب

دسمبر میں اب کے وہ لڑکی ہے تنہا
کہ اسکی شبوں کے سویرے نہیں اب

اداسی کی بانہوں میں سمٹے ہیں اب گل
مناظر میں خوشیوں کے پھیرے نہیں اب

یہ نسیرین کیا ہو گیا ہے جہاں کو
ہیں مستول خالی پھریرے نہیں اب

گلِ نسرین

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم