Dushwaar Youn Bhi Naql e Makaani Pari Mujhy
غزل
دشوار یوں بھی نقل مکانی پڑی مجھے
رستے ہی سے بساط اٹھانی پڑی مجھے
کچھ دن تو اس کے دل پہ رہا حکمراں مگر
یہ سلطنت بھی چھوڑ کے جانی پڑی مجھے
اس نے کہا کہ کیسے بکھرتا ہے آدمی
مٹھی میں بھر کے خاک اڑانی پڑی مجھے
اک شخص مسکرا کے مجھے دیکھنے لگا
بس آئنے سے گرد ہٹانی پڑی مجھے
تم کو تو دھڑکنوں میں بسائے ہوئے ہے دل
تم کو بھی دل کی بات بتانی پڑی مجھے
اس کا اشارہ ترک مراسم کا تھا سلیمؔ
رخصت کے وقت آنکھ جھکانی پڑی مجھے
سلیم فوز
Saleem Fauz