loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 02:26

دعا کو ہاتھ مرا جب کبھی اٹھا ہوگا

Dua ko Haath Mra jab kabhi utha hooga

غزل

دعا کو ہاتھ مرا جب کبھی اٹھا ہوگا

قضاوقدر کا چہرہ اتر گیا ہوگا

جو اپنے ہاتھوں لٹے ہیں بس اس پہ زندہ ہیں

خدا کچھ ان کے لیے بھی تو سوچتا ہوگا

تری گلی میں کوئی سایہ رات بھر اب بھی

سراغ جنت گم گشتہ ڈھونڈتا ہوگا

جو غم کی آنچ میں پگھلا کیا اور آہ نہ کی

وہ آدمی تو نہیں کوئی دیوتا ہوگا

تمہارے سنگ تغافل کا کیوں کریں شکوہ

اس آئنے کا مقدر ہی ٹوٹنا ہوگا

ہے میرے قتل کی شاہد وہ آستیں بھی مگر

میں کس کا نام لوں سو بار سوچنا ہوگا

یہ میری پیاس کے ساغر تیرے لبوں کی شراب

رواج و رسم محبت کا معجزہ ہوگا

پھرآرزو کےکھنڈر رنگ و بو میں ڈوب چلے

فریب خوردہ کوئی خواب دیکھتا ہوگا

ستارےبھی تری یادوں کے بجھتے جاتے ہیں ہیں

غم حیات کا سورج نکل رہا ہوگا

صدا کسے دیں نعیمیؔ کسے دکھائیں زخم

اب اتنی رات گئے کون جاگتا ہوگا

عبدالحفیظ نعیمی

Abdul Hafeez Naeemi

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم