Dil andar say Tanha acha lagta hay
غزل
دل اندر سے تنہا اچھا لگتا ہے
جیسے خالی کمرہ اچھا لگتا ہے
بات اگر کچھ ہے تو وہ احساس کی ہے
ورنہ دل کب ٹوٹا اچھا لگتا ہے
گہنے پیار کے ہوں تو ان کے آگے پھر
کس کو چاندی سونا اچھا لگتا ہے
دل گلیوں میں یاد کی صورت روز و شب
آپ کا آنا جانا اچھا لگتا ہے
جس دن سے دیکھا ہے میں نے دنیا کو
دنیا کا ہر رشتہ اچھا لگتا ہے
اس کا ساتھ میسر ہو تو شازی پھر
سورج میں بھی جلنا اچھا لگتا ہے
شازیہ عالم شازی
Shazia aalam shazi