غزل
دل اپنا آب جوئے حقائق کے پاس ہے
محروم کیوں ازل سے مرے فن کی پیاس ہے
ہر لمحہ اپنا رنگ بدلتا ہے یہ جہاں
اب وقت کو بھی دیکھیے موقع شناس ہے
میرے یقیں کے راستے تاریک ہیں بہت
اک عزم کا چراغ مگر اپنے پاس ہے
کہنے لگے ہو مجھ کو ہی ننگ وجود کیوں
دیکھو تو سارا شہر ہی اب بے لباس ہے
جو شیشۂ یقیں کو بھی یک لخت توڑ دے
یاروں کے ہاتھ میں وہی سنگ قیاس ہے
شاید انوکھا حادثہ گزرا ہے رات کو
سورج کا چہرہ صبح سے کتنا اداس ہے
عبدالمتین جامی