loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 03:00

دل خون ہو تو کیوں کر نہ لہو آنکھ سے برسے

دل خون ہو تو کیوں کر نہ لہو آنکھ سے برسے
آخر کو تعلق ہے اسے دیدہ تر سے

کچھ دیر تو اس قلب شکستہ میں بھی ٹھہرو
یوں تو نہ گزر جاؤ اس اجڑے ہوئے گھر سے

ہر موج سے طوفانِ حوادث کی حدی خواں
مشکل ہے نکلنا مری کشتی کا بھنور سے

یہ حسن یہ شوخی یہ تبسم یہ جوانی
اللہ بچائے تمہیں بد بیں کی نظر سے

خورشید تو کیا ، غیرت خورشید ہوا ہے
وہ ذرہ جو ابھرا ہے تری راہگزر سے

نکلی نہ جو دیدار کی حسرت تو یہ ہو گا
سر پھوڑ کے مر جائیں گے دیوار سے ، در سے

سو رنج ہیں ، سو شکوہ شکایات ہیں ، لیکن
مجبور ہیں ، کچھ کہتے نہیں آپ کے ڈر سے

صیاد! خدا خیر کرے اہل چمن کی
دیکھے ہیں فضاؤں میں کچھ اڑتے ہوئے پَر سے

وہ روٹھ گئے ہم سے ، جدا ان سے ہوئے ہم
اب چھیڑ اٹھے گی نہ اِدھر سے نہ اُدھر سے

لوگوں کا حسد شعر کی شہرت سے بڑھے گا
خوف آتا ہے خود مجھ کو نصیر اپنے ہنر سے

نصیر الدین نصیر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم