غزل
دل لگی اور چیز ہوتی ہے
دلبری اور چیز ہوتی ہے
رسم ہے یوں معانقہ کرنا
دوستی اور چیز ہوتی ہے
با وضو ہوں میں قبلہ رو بھی مگر
بندگی اور چیز ہوتی ہے
ان اجالوں کو روشنی نہ کہو
روشنی اور چیز ہوتی ہے
ہم تو لاشیں ہیں سانس لیتی ہوئی
زندگی اور چیز ہوتی ہے
حرف در حرف درد ہیں بابا
شاعری اور چیز ہوتی ہے
بندشیں اور چیز ہیں طارقؔ
شاعری اور چیز ہوتی ہے
اقبال طارق