loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 02:42

دل مرا بحرِ اشتباہ میں ہے

دل مرا بحرِ اشتباہ میں ہے
کیا تجھے سوچنا گناہ میں ہے

غم گساری ہے عہدِ رفتہ کی بات
اب محبّت کہاں نباہ میں ہے

دن کی ژولیدگی ہمیں معلوم
شب کی تعذیب بھی نگاہ میں ہے

گُل زمیں کی وہ دلکشی نہ رہی
اب صبا بھی فغان و آہ میں ہے

کون کس کو ہلاک کرتا ہے
اک تذبذب صفِ سپاہ میں ہے

دامنِ آسماں پہ بکھرا لہو
کوئی معصوم قتل گاہ میں ہے

آمدِ فصلِ گل پہ شاد نہیں
رنج بلبل کا سرد آہ میں ہے

بے گناہی کو ثبت کیسے کروں
اک خشیّت مرے گواہ میں ہے

توڑ دیجے کسی بہانے پر
یہ تعلق جو خوامخواہ میں ہے

وہ مزہ وصل میں محفوظ کہاں
لطف جو ہجر کی پناہ میں ہے

سر جھکائے کھڑے ہیں شمس و قمر
کون منظور جلوہ گاہ میں ہے

احمد منظور

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم