loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 14:05

دل مطمئن ہے حرف وفا کے بغیر بھی

دل مطمئن ہے حرف وفا کے بغیر بھی
روشن ہے راہ نور صدا کے بغیر بھی

اک خوف سا درختوں پہ طاری تھا رات بھر
پتے لرز رہے تھے ہوا کے بغیر بھی

گھر گھر وبائے حرص و ہوس ہے تو کیا ہوا
مرتے ہیں لوگ روز وبا کے بغیر بھی

میں ساری عمر لفظوں سے کمبل نہ بن سکا
کٹتی ہے رات یعنی ردا کے بغیر بھی

احساس جرم جان کا دشمن ہے جعفریؔ
ہے جسم تار تار سزا کے بغیر بھی

فضیل جعفری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم