غزل
دل میں بھی کسک ہوتی ہے زخمی ہے جگر بھی
دنیائے حوادث سے ہوں میں سینہ سپر بھی
مرنے کی خبر سے ہی اگر چین ملے گا
سن لو گے کسی دن مرے مرنے کی خبر بھی
اوروں کو نصیحت تو کیا کرتے ہو لیکن
کی اپنے گریباں پہ کبھی تم نے نظر بھی
جس قوم نے گلشن کو سنوارا ہے وہی اج
معتوبِ گلستاں بھی ہے محرومِ ثمر بھی
دنیا میں محبت کا بھرم ٹوٹ رہا ہے
دے اہل محبت کو کوئ اتنی خبر بھی
اشکوں کا یہی سلسلہ کام ائے گا عمران
بخشش کا سہارا ہیں ترے دیدہء تر بھی
احمد عمران اویسی