نعت، نبی صلی اللہ علیہ وسلم
دل میں درد شہ کونین کی دولت ہے بڑی
ہوں تو نادار میں لیکن مری قیمت ہے بڑی
حشر میں گرمی خورشید قیامت ہے بڑی
لیکن ایسے میرے سرکار کی رحمت ہے بڑی
کملی والے محشر میں میرا پردہ رکھ لے
آج کے دن ترے مجرم کو ندامت ہے بڑی
دینے والے ترے ہاتھوں میں تو سب کچھ ہے مگر
خاک طیبہ مجھے دے دے کے یہ نعمت ہے بڑی
اے بڑے نام بڑی شان بڑے در والے
تو بڑا ہے تری چھوٹوں پہ عنایت ہے بڑی
سب بڑوں سے بھی بڑے تجھ کو بڑا مان گئے
سب بڑوں میں بھی بڑوں سے تیری عظمت ہے بڑی
اس بڑائی پہ منورؔ ہے مجھ ناز بڑا
میں بڑے در کا گدا ہوں مری قسمت ہے بڑی
منور بدایونی