دل میں دہکی ہوئی آتش سے سمجھ جاؤ گے
چشمِ نمدیدہ کی بارش سے سمجھ جاؤ گے
ہے مرے دل میں ترے قرب کی چاہت کتنی
دل میں پلتی ہوئی خواہش سے سمجھ جاؤ گے
سوکھی ٹہنی پہ کسی کوکتی کوئل کا الاپ
دل میں اٹھتی ہوئی لرزش سے سمجھ جاؤ گے
ٹوٹنا تم نے ستاروں کا اگر دیکھا نہ ہو
میرے احوال کی گردش سے سمجھ جاؤ گے
یہاں افکار کو انجام کا دھارا نہ ملا
تم در و بام کی سازش سے سمجھ جاؤ گے
یاد آتے ہیں وہی شام و سحر وعدے وعید
فرطِ جذبات کی بارش سے سمجھ جاؤ گے
وقت لگتا ہے کوئی بات سمجھنے میں شآد
میری ناکام سی کاوش سے سمجھ جاؤ کے
شجاع الزماں خان شاد