loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 01:42

دل میں زخموں کی نئی فصل اگانے نکلے

Dil Main zakhmoon ki naee fasl Uganay Nikly

غزل

دل میں زخموں کی نئی فصل اگانے نکلے
درد کے پھول بیاباں میں کھلانے نکلے

ہر عمارت پہ نئے سال کا کتبہ دیکھا
پہونچے نزدیک تو آثار پرانے نکلے

پہلے ہر در پہ رکھے شعلہ بیانی کے دئے
جل اٹھا شہر تو پھر آگ بجھانے نکلے

چاند جب روٹھ کے رخصت ہوا بام و درسے
لوگ تپتے ہوئے سورج کو منانے نکلے

ہر قدم تلخیِ تعبیر کے پتّھر برسے
خواب زاروں کو کبھی ہم جو سجانے نکلے

دل نے جب قیدِ تعلق سے رہائی مانگی
قربتوں کے لئے کچھ اور بہانے نکلے

ہم نے سمجھا تھا جنہیں دوست ہمیشہ سنبل
جب پڑا وقت وہی دل کو دکھانے نکلے

صبیحہ سنبل

Sabiha Sunbal

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم