دل میں پڑی کچھ ایسی گرہ بولتے ہوئے
ناخن اکھڑ گئے ہیں اسے کھولتے ہوئے
سارے نکل پڑے تھے اسی کے حساب میں
بچوں کی طرح رو پڑی دکھ تولتے ہوئے
میں کیا کروں کہ آنکھیں اسے بھولتی نہیں
دل تو سنبھل گیا ہے مرا ڈولتے ہوئے
کہنے لگی ہے آنکھ میںپھر مجھ کو شب بخیر
پانی میں شام اپنی شفق گھولتے ہوئے
کنکر سمیت لائے ہمیشہ مرا نصیب
منصور موتیوں کو یونہی رولتے ہوئے
منصور آفاق