loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 10:17

دل کو بھی غم کا سلیقہ نہ تھا پہلے پہلے​

دل کو بھی غم کا سلیقہ نہ تھا پہلے پہلے​
اس کو بھی بھولنا اچھا لگا پہلے پہلے​

دل تھا شب زاد اسے کس کی رفاقت ملتی​
خواب تعبیر سے چھپتا رہا پہلے پہلے​

پہلے پہلےوہی انداز تھا دریا جیسا​
پاس پھر آکے پلٹتا رہا پہلے پہلے​

آنکھ آئینوں کی حیرت نہیں جاتی اب تک​
ہجر کا گھاؤ بھی اس نے دیاا پہلے پہلے​

کھیل کرنے کو بہت تھے دل خواہش دیدہ​
کیوں ہوا دیکھ جلایا دیا پہلے پہلے​

عمر آئندہ کے خوابوں کو پیاسا رکھا​
فاصلہ پاؤں پکڑتا رہا پہلے پہلے​

ناخن بے خبری زخم بناتا ہی رہا​
کوئے وحشت میں تو رستہ نہیں تھا پہلے پہلے​

اب تو اس شخص کا پیکر بھی گل خواب میں نہیں​
جو کبھی مجھ میں تھا مجھ جیسا تھا پہلے پہلے​

اب وہ پیاسا ہے تو ہر بوند بھی پوچھے نسبت​
وہ جو دریاؤں پہ ہنستا رہا پہلے پہلے​

وہ ملاقات کا موسم نہیں آیا اب کے​
جو سر خواب سنورتا رہا پہلے پہلے​

غم کا دریا مری آنکھوں میں سمٹ کر پوچھے​
کون رو رو کے بچھڑتا رہا پہلے پہلے​

اب جو آنکھیں ہوئیں صحرا تو کھلا ہر منظر​
دل بھی وحشت کو ترستا رہا پہلے پہلے​

میں تھی دیوار تو اب کس کا ہے سایہ تجھ پر​
ایسا صحرا زدہ چہرا نہ تھا پہلے پہلے​

​کشور ناہید​

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم