غزل
دل کے زخموں کا کچھ کیا نہ کرو
چاک ہو جائے تو سیا نہ کرو
خواب ہوتے ہیں دیکھنے کے لئے
ان میں جا کے صنم جیا نہ کرو
جسے تم چھوڑ آئے ہو وہ شہر
اسے اب یاد تم کیا نہ کرو
راہ میں چھوڑ کر چلا جو گیا
نام اس شخص کا لیا نہ کرو
بڑے آداب ہیں مشاعرے کے
کبھی وقت سخن پیا نہ کرو
اتنا کم ظرف وہ نہیں ماہمؔ
اسے تم مشورے دیا نا کرو
ماہم شاہ