غزل
دل یہ کہتا ہے کہ رویا جائے
آنکھ کے پیالوں کو دھویا جائے
لے اڑا خواب تو آنکھوں سے کوئی
اب نہ آرام سے سویا جائے
ہار جب ٹوٹ کے بکھرے ہر سو
آنسوؤں کو ہی پرویا جائے
دھیان کا شہر تو کھونے کا نہیں
آؤ اس شہر میں کھویا جائے
رات ہنستی ہے تو شبنم بن کر
دامن دل کو بھگویا جائے
ہے یہ نقاشؔ نمائش کیسی
دل تو ہر گام پہ کھویا جائے
نقاش کاظمی