غزل
دنیا میں گرچہ کام ہمیں دل لگی کا ہے
اپنا یہاں قیام گھڑی دو گھڑی کا ہے
کس نے کہا کہ عشق تری چاکری بری
جھگڑا تو سارا روز کی اس حاضری کا ہے
جو شعر کہہ لئے ہیں انہیں اب نہ چھیڑئیے
اب ان پہ اختیار کسی اور ہی کا ہے
اس فن میں ٹھہر ٹھہر کے کرتے ہیں کام ہم
جس میں کہ سارا لطف ہی برجستگی کا ہے
تخلیق کے تمام در اڑکا دئے ہیں عرشؔ
مصرعوں پہ پھر بھی شائبہ سا شاعری کا ہے
آکاش عرش