loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 12:33

دنیا کا اعتبار بھی مایا دکھائی دے

Dunya ka aitbaar bhi mayya Dikaai Day

غزل

دنیا کا اعتبار بھی مایا دکھائی دے
اپنا وجود دھوپ میں سایا دکھائی دے

شیشے میں اپنا چہرہ بھی اب اجنبی لگے
دل پر کسی کی سوچ کا پہرہ دکھائی دے

کہتے ہیں جس کو اشکِ پریشاں ستم ظریف
ہم کو تو بہتے خون کا دریا دکھائی دے

کیسے یقین ہو کہ بہار آئے گی کبھی
حدِ نگاہ جب ہمیں صحرا دکھائی دے

جب بجھ گئی ہو روشنی دل اور دماغ کی
اس تیرگی میں پھر کہاں رستہ دکھائی دے

انسان بٹ چکا ہے کئی سرحدوں میں آج
اب وہ نہ اس جہان میں بستا دکھائی دے

گزرا ہے کوئی سانحہ ایسا ہر اک کے ساتھ
کوئی بھی اب نہ روتا نہ ہنستا دکھائی دے

دیوار تک رہی ہیں یہ آنکھیں بس ایک ٹک
فکر و نظر پہ طاری یہ سکتہ دکھائی دے

اوروں کے غم کو اپنا سمجھنا ہے اصل وصف
کوئی تو اس مقام پہ پہنچا دکھائی دے

صدیوں سے اک خمار مسلط ہے اس طرح
کوئی نہ ایک ہوش میں آتا دکھائی دے

اچھے بروں کی بھیڑ میں ہر ایک ذی نفس
حشامِ سادہ دل کو تو اچھا دکھائی دے

حشام سید

Hasham Syed

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم