دن میں چراغ شام جلایا تھا ان دنوں
اک شخص میرے شہر میں آیا تھا ان دنوں
میرا بھی حال ان دنوں کچھ تھا عجیب سا
اس کا بھی دل کسی نے دکھایا تھا ان دنوں
سکے کسی کی یاد کے آنچل میں بھر لئے
چھن چھن انہیں بھی خوب ہلایا تھا ان دنوں
کب تک رہے گی بے بسی ارباب اختیار
ہم نے بھی یہ سوال اٹھایا تھا ان دنوں
اپنی غزل سے اک طرف چپ چاپ رکھ لیا
وہ شعر بس اسے ہی سنایا تھا ان دنوں
آساں نہیں یہ راستے دشوار ہیں بہت
اے عشق تجھ کو ہم نے بتایا تھا ان دنوں
کچھ لوگ پوچھتے رہے یہ چپ سی کیوں لگی
مجھ پر تمہاری یاد کا سایہ ان دنوں
آئرین فرحت