غزل
دن کا سورج بھی اندھیروں کے نگر جائے گا
چاند بھی گہرے سمندر میں اتر جائے گا
خامشی جسم کے زنداں میں نہ جانے پائے
میرے جذبات کا طوفان ٹھہر جائے گا
مجھ پہ تنہائی کا احساس گراں ہے لیکن
سوچتا ہوں یہ زمانہ بھی گزر جائے گا
میری آنکھوں میں کئی روپ نگر ہیں آباد
مجھ کو بیدار کوئی شخص تو کر جائے گا
جانب دشت کبھی جو نہ گیا ہو اخترؔ
وہ گھنے پیڑ کے سائے سے بھی ڈر جائے گا
اختر سعیدی