دور خزاں میں جشن بہاراں دکھائی دے
اب چاک چاک اپنا گریباں دکھائی دے
کب تک رہیں گے ساحل و طوفاں کے درمیاں
کب تک یہ زندگی ہمیں زنداں دکھائی دے
میرے خدا سزا و جزا اب یہاں بھی ہو
یہ سرزمیں بھی عدل کا عنواں دکھائی دے
اس دور گمرہی کی ضرورت ہے نوح کی
ساحل بدست پھر وہی طوفاں دکھائی دے
منظرؔ میں تھک چکا ہوں یہی ڈھونڈتے ہوئے
اس دور نا شناس میں انساں دکھائی دے
جاوید منظر