Door Dil Ka Malal Karty Hain
غزل
دور دل کا ملال کرتے ہیں
سلسلے سب بحال کرتے ہیں
دل کو پھر پائمال کرتے ہیں
خود کو یوں لازوال کرتے ہیں
نیت وصل باندھ لیتے ہیں
آرزوئے وصال کرتے ہیں
راستے میں بچھے رہیں کب تک
نین میرے سوال کرتے ہیں
اور کوئی بھی کر نہیں سکتا
آپ جتنا خیال کرتے ہیں
لوگ ایسے یہاں بھی بستے ہیں
جو کہ جینا محال کرتے ہیں
آپ کیوں میری فکر میں اپنے
رائیگاں ماہ و سال کرتے ہیں
ایک جادو سا مجھ پہ زرغونے
آپ کے خدوخال کرتے ہیں
زرغونہ خالد
Zarghoona Khalid