Dhaagy suljh Gayee Mery Uljhy Sawal kay
غزل
دھاگے سلجھ گئے مرے الجھے سوال کے
میں بس چلی تھی بانہوں میں بانہوں کو ڈال کے
آمد پہ رنگ بدلا ہے موسم نے اس طرح
اترے پرندے شاخ پہ میرے خیال کے
یہ دیکھنا تھا ہوگا سمندر کا کیا بھلا
پتھر کو ہم نے دیکھ لیا دل اچھال کے
اے کاش میرے سامنے لے آئے وقت یہ
پچھتا رہے ہیں وہ مجھے دل سے نکال کے
ان آنسوؤں کی کوئی بھی قیمت نہیں ہے کیا
وہ چل دیے جو ہنستے ہوئے بات ٹال کے
اک دوسرے کو دونوں نہ پہچان پائے جی
دھندلائے نقش وقت نے جب خد و خال کے
موسم بہار جانے سے اس کے چلا گیا
دن آگئے ہیں فہمی ترے پھر ملال کے
فریدہ عالم فہمی
Fareeda Aalam Fehmi