دھندلا دھندلا سا لگتا ہے اک اک چہرا اس کے بعد
کیسے بتاؤں خواب کا شیشہ ٹوٹ کے بکھرا اس کے بعد
گھر کی ساری چیزیں اس کی یاد دلاتی رہتی ہیں
قلم،کتابیں،کرسی ٹیبل، کولر پنکھا اس کے بعد
اک شب میرے خواب میں آئے تو میں اس سے بولوں گی
ہجر میں پھرتی رہتی ہوں میں، صحرا صحرا اس کے بعد
آنکھ میں آنسو، دل میں ہلچل، چہرہ ہے مرجھایا ہوا
کیسا حال بنا رکھا ہے، تم نے اپنا اس کے بعد
کیسا غم اورکیسی خوشیاں،کیا رونا کیامسکانا
میرے لئے تو یکساں ہے اب جینا مرنا اس کے بعد
اس کی یاد ستاتی ہے تو شعر رقم کرتی ہوں قمر
اِس سے بہتر کیا ہوگا کچھ بولو نسخہ اس کے بعد
قمرسرور.