loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 01:53

دھڑکن کے زیر و بم کو سنوارا تھا اور بس – Dharkan ky zer o bam ko sanwara tha or bas

دھڑکن کے زیر و بم کو سنوارا تھا اور بس
کاغذ پہ دل کا بوجھ اُتارا تھا اور بس

بس اتنا جانتا ہُوں کہ آواز اُس کی تھی
اتنا پتہ ہے ، اُس نے پکارا تھا اور بس

کارِ جہاں میں فائدہ کچھ ہو تو ہو مگر
کارِ جنوں میں صرف خسارا تھا اور بس

دُنیا کی فکر کیا تھی زمانے کا خوف کیا
ہم کو فقط خیال تمہارا تھا اور بس

لوگوں نے جس کو میری محبت سمجھ لیا
راجا وہ مجھ کو جان سے پیارا تھا اور بس

احمد رضا راجا

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم