loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 01:17

دھیرے دھیرے گھول رہی ہے دل کی فضا میں صندل رات

Dheery Dheery Ghool Rahi Hay Dil ki Fizza main sandal Raat

غزل

دھیرے دھیرے گھول رہی ہے دل کی فضا میں صندل رات
فرشِ زمیں پر آئینے جیسی پورے چاند کی چنچل رات

دھوپ کی نرمی گرمی سہتے دن بیتا ہے، شام ڈھلی
خواب سہانے لیکر آئی نرمل، کومل، شیتل رات

قطرہ قطرہ خون نچوڑا دن کی روشن کرنوں کا
جانے کس پر’ شب خوں’ مارے پر پھیلاتی کاجل رات

صحن، دریچے، کوٹ، اٹاری، گھور اندھیرے میں ڈوبے
پھیلے ہر سُو خوف کے سائے، لگتی بھیانک جنگل رات

درد کے ماروں سے کوئی پوچھے حبس کا کیسا عالم ہے
سونے والے کیا جانیں ، کٹتی ہے کیسے بوجھل رات

ہجر کی رُت بھی کیسی رُت ہے آگ اور پانی کا ہے کھیل
تِل تِل کر کے دن جلتا ہے، قطرہ قطرہ جل تھل رات

صدیوں کے اس لمبے سفر میں جانے کیا کیا دیکھا ہے
من میں ڈھیروں بھید چھپائے ہنستی جاتی چھَل بَل رات

– تبسؔم اعظمی

Tabasum Aazmi

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم