غزل
دیوانوں کے پاس آئے ہیں اپنی سی سمجھانے لوگ
بستے ہیں اس دنیا میں بھی کیسے کیسے سیانے لوگ
اپنی دھن میں مگن رہتے ہیں دنیا کا کیا لیتے ہیں
ہم سے آپ نہ الجھا کیجئے ہم ٹھہرے دیوانے لوگ
دل کا راز تھی سچی چاہت لیکن کیسے عام ہوئی
ہم تو چپ بیٹھے ہیں لیکن کہتے ہیں افسانے لوگ
پہلا پھیرا میل ہے پہلا دل سے ہوئے مانوس مگر
پیار کی انجانی بستی کے یہ پیارے انجانے لوگ
اس سے ترک تعلق پر بھی آتے جاتے ہیں جو سروشؔ
اس کی گلی میں مل جاتے ہیں کچھ جانے پہچانے لوگ
محمود سروش