دیکھنا یہ عشق میں حسن پذیرائی کے رنگ
انجمن در انجمن ہوں میری تنہائی کے رنگ
دل کے ہر گوشے میں جل اٹھے ہیں زخموں کے چراغ
اللہ اللہ اک مسیحا کی مسیحائی کے رنگ
اس ادا سے آ گئے ہیں وہ نظر کے روبرو
اور گہرے ہو گئے ہیں اس دل کی بینائی کے رنگ
ہو صداقت کا جو دعویٰ دیکھ لے جی آئنہ
آئنے ہی میں نظر آتے ہیں سچائی کے رنگ
ہر در و دیوار پر لکھا ہوا ہے میرا نام
وجہ شہرت بن گئے ہیں کتنے رسوائی کے رنگ
ہر نظر اپنی جگہ خود ایک جلوہ بن گئی
چھا گئے ایسے تمہاری جلوہ آرائی کے رنگ
دیر تک اخگرؔ در جاں پر چراغوں کی طرح
روشنی دیتے رہے میری جبیں سائی کے رنگ
حنیف اخگر