loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 12:28

دیکھنے والوں کو کچھ اور دکھایا گیا ہے

غزل

دیکھنے والوں کو کچھ اور دکھایا گیا ہے
اصل جو مال تھا وہ ایسے چھپایا گیا ہے

جانے کے واسطے دیوار بنائی گئی ہے
روکنے کے لیے دروازہ بنایا گیا ہے

اپنی آنکھوں کو بھی پہچان نہیں پاتا ہوں
ایک مدت سے یہاں کوئی نہ آیا گیا ہے

سیدھے چلتے ہیں تو دیوار سے ٹکراتے ہیں
کامیابی کا سبق ایسا پڑھایا گیا ہے

دل کے اک داغ کو کچھ ایسے سجا اے فن کار
لوگ سمجھیں کہ یہاں پھول بنایا گیا ہے

یہ جو سب نظریں جھکائے ہوئے آتے ہیں نظر
لوگ اندھے نہیں آئینہ دکھایا گیا ہے

الیاس بابر اعوان

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم