دیکھوں تو نظر آتے ہیں آثار مکمل
غم دے کے مجھےجائے گا غمخوار مکمل
میں ایک محبت کا ادھورا سا فسانہ
اے کاش وہ کردے مجھے اِک بار مکمل
سپنوں کا یہ گھر پائے گا تکمیل بھلا کیا
جب در ہی مکمل ہے نہ دیوار مکمل
قسمیں ہیں کبھی وعدے کبھی جھوٹی تسلی
کرنا ہے تو کر دے مجھےاِک بار مکمل
کچھ خط ہیں تو کچھ درد سے روتی ہوئی یادیں
بخشے ہیں محبت نے یہ آزار مکمل
بچپن کی وہ گلیاں وہ حسیں لوگ وہ چہرے
پھرتے ہیں نگاہوں میں وہ ادوار مکمل
یا کردے مری ذات کی تکمیل ہی انؔور
یا کر دے مجھے آکے تو مسمار مکمل
انور ضیا مشتاق