loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 01:40

دیکھ اے امید کہ جو، ہم سے نہ تو کنارا

دیکھ اے امید کہ جو، ہم سے نہ تو کنارا
تیرا ہی رہ گیا ہے لے دے کے اک سہارا

یوں بے سبب زمانہ پھرتا نہیں کسی سے
اے آسماں کچھ اس میں تیرا بھی ہے اشارا

میخانہ کی خرابی جی دیکھ کر بھر آیا

مدت کے بعد کل واں جا نکلے تھے قضا را

اک شخص کو توقع بخشش کی بے عمل ہے

اے زاہدو تمہارا ہے اس میں کیا اجارا

دنیا کے خرخشوں سے چیخ اٹھتے تم ہم اول

آخر کو رفتہ رفتہ سب ہو گئے گوارا

انصاف سے جو دیکھا نکلے وہ عیب سارے

جتنے ہنر تھے اپنے عالم میں آشکارا

افسوس، اہل دیں بھی مانند اہلِ دنیا

خود کام خود نما ہیں خود بیں میں اور خود آرا

الطاف حسین حالی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم