loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 08:45

دیکھ ہمارے ماتھے پر یہ دشتِ طلب کی دھول میاں – Dekh hmare mathay par ye dasht e talb ki dhool miyan

دیکھ ہمارے ماتھے پر یہ دشتِ طلب کی دھول میاں
ہم سے عجب ترا درد کا ناتا، دیکھ ہمیں مت بھول میاں

اہلِ وفا سے بات نہ کرنا، ہوگا ترا اصول میاں
ہم کیوں چھوڑیں ان گلیوں کے پھیروں کا معمول میاں

یونہی تو نہیں دشت میں پہنچے، یونہی تو نہیں جوگ لیا
بستی بستی کانٹے دیکھے، جنگل جنگل پھول میاں

یہ تو کہو کبھی عشق کیا ہے ؟ جگ میں ہوئے ہو رُسوا بھی؟
اس کے سِوا ہم کُچھ بھی نہ پوچھیں، باقی بات فضول میاں

نصب کریں محرابِ تمنّا، دیدہ و دل کو فرش کریں
سُنتے ہیں وہ کُوئے وفا میں آج کریں گے نزول میاں

سُن تو لیا کسی نار کی خاطر کاٹا کوہ، نکالی نہر
ایک ذرا سے قصے کو اب دیتے ہو کیوں طُول میاں

کھیلنے دیں انہیں عشق کی بازی، کھیلیں گے تو سیکھیں گے
قیس کی یا فرہاد کی خاطر کھولیں کیا اسکول میاں

اب تو ہمیں منظور ہے یہ بھی، شہر سے نکلیں، رُسوا ہوں
تجھ کو دیکھا، باتیں کرلیں، محنت ہوئی وصول میاں

انشاء جی کیا عذر ہے تم کو، نقدِ دل و جاں نذر کرو
روپ نگر کے ناکے پر یہ لگتا ہے محصول میاں

ابنِ انشاء

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم