loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 06:01

دیے کے جسم میں جب تک ذرا سی جان باقی ہے

دیے کے جسم میں جب تک ذرا سی جان باقی ہے
ہواؤں کے پلٹ آنے کا بھی امکان باقی ہے

وہ میرا نام لیتا ہے بڑے فخر و عقیدت سے
خدا کا شکر ہے اس کو مری پہچان باقی ہے

شفق کے رنگ دیتے ہیں پتہ اجلی سویروں کا
مگر سورج نکلنے کا ابھی اعلان باقی ہے

کسی حالت میں بھی مجھ کو کبھی تنہا نہیں کرتا
مرے ہمراہ میرے جیسا اک انسان باقی ہے

میں جب بھی دیکھتا ہوں آئنہ حیران ہوتا ہوں
ابھی تک میرے سینے میں وہ آتش دان باقی ہے

سلامت ہوں اگر میں آج بھی اس برف وادی میں
حصولِ رزق کا سمجھو ابھی میلان باقی ہے

خلیل اس شہر میں اب بھی وفا بارش نہ اترے گی
گھٹاؤں کا جو پہلے تھا وہی بحران باقی ہے

مشتاق خلیل

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم