دے ہی دیں گے مری بستی کے مکیں میرے بعد
میرے حصے میں جو آئے گی زمیں میرے بعد
نام پھر یونہی نہیں میں نے پکارا اس کا
اس نے پوچھا ہے کوئی اور حسیں میرے بعد؟
وہ یہی سوچ کے لڑتا رہا بےجگری سے
اس قبیلے میں جواں کوئی نہیں میرے بعد
غیر معروف سے شاعر کا وہ اک شعر ہے ناں
یوں سخن میرا بیاں ہو نہ کہیں میرے بعد
مری خواہش ہے اسے کوئی صدا یاد نہ ہو
جو بھی رکھے تری چوکھٹ پہ جبیں میرے بعد
جس قدر چاہے حسن دوں میں صفائی اپنی
اس کو آیا بھی تو آئے گا یقیں میرے بعد
احتشام حسن